آل اسلام لائبریری
1

طٰسم.

2

یہ آیتیں روشن کتاب کی ہیں.*

3

ان کے ایمان نہ ﻻنے پر شاید آپ تو اپنی جان کھودیں گے.

4

اگر ہم چاہتے تو ان پر آسمان سے کوئی ایسی نشانی اتارتے کہ جس کے سامنے ان کی گردنیں خم ہو جاتیں.

5

اور ان کے پاس رحمٰن کی طرف سے جو بھی نئی نصیحت آئی یہ اس سے روگردانی کرنے والے بن گئے.

6

ان لوگوں نے جھٹلایا ہے اب ان کے پاس جلدی سے اس کی خبریں آجائیں گی جس کے ساتھ وه مسخرا پن کر رہے ہیں.

7

کیا انہوں نے زمین پر نظریں نہیں ڈالیں؟ کہ ہم نے اس میں ہر طرح کے نفیس جوڑے کس قدر اگائے ہیں؟

8

بے شک اس میں یقیناً نشانی ہے اور ان میں کے اکثر لوگ مومن نہیں ہیں.

9

اور تیرا رب یقیناً وہی غالب اور مہربان ہے.

10

اور جب آپ کے رب نے موسیٰ (علیہ السلام) کو آواز دی کہ تو ﻇالم قوم کے پاس جا.

11

قوم فرعون کے پاس، کیا وه پرہیزگاری نہ کریں گے.

12

موسیٰ (علیہ السلام) نے کہا میرے پروردگار! مجھے تو خوف ہے کہ کہیں وه مجھے جھٹلا (نہ) دیں.

13

اور میرا سینہ تنگ ہو رہا ہے میری زبان چل نہیں رہی پس تو ہارون کی طرف بھی وحی بھیج.

14

اور ان کا مجھ پر میرے ایک قصور کا (دعویٰ) بھی ہے مجھے ڈر ہے کہ کہیں وه مجھے مار نہ ڈالیں.

15

جناب باری نے فرمایا! ہرگز ایسا نہ ہوگا، تم دونوں ہماری نشانیاں لے کر جاؤ ہم خود سننے والے تمہارے ساتھ ہیں.

16

تم دونوں فرعون کے پاس جاکر کہو کہ بلاشبہ ہم رب العالمین کے بھیجے ہوئے ہیں.

17

کہ تو ہمارے ساتھ بنی اسرائیل کو روانہ کردے.

18

فرعون نے کہا کہ کیا ہم نے تجھے تیرے بچپن کے زمانہ میں اپنے ہاں نہیں پاﻻ تھا؟ اور تو نے اپنی عمر کے بہت سے سال ہم میں نہیں گزارے؟

19

پھر تو اپنا وه کام کر گیا جو کر گیا اور تو ناشکروں میں ہے.

20

(حضرت) موسیٰ (علیہ السلام) نے جواب دیا کہ میں نے اس کام کو اس وقت کیا تھا جبکہ میں راه بھولے ہوئے لوگوں میں سے تھا.

21

پھر تم سے خوف کھا کر میں تم میں سے بھاگ گیا، پھر مجھے میرے رب نے حکم و علم عطا فرمایا اور مجھے اپنے پیغمبروں میں سے کر دیا.

22

مجھ پر تیرا کیا یہی وه احسان ہے؟ جسے تو جتا رہا ہے جبکہ تو نے بنی اسرائیل کو غلام بنا رکھا ہے.

23

فرعون نے کہا رب العالمین کیا (چیز) ہے؟

24

(حضرت) موسیٰ (علیہ السلام) نے فرمایا وه آسمانوں اور زمین اور ان کے درمیان کی تمام چیزوں کا رب ہے، اگر تم یقین رکھنے والے ہو.

25

فرعون نے اپنے اردگرد والوں سے کہا کہ کیا تم سن نہیں رہے؟

26

(حضرت) موسیٰ (علیہ السلام) نے فرمایا وه تمہارا اور تمہارے اگلے باپ دادوں کا پروردگار ہے.

27

فرعون نے کہا (لوگو!) تمہارا یہ رسول جو تمہاری طرف بھیجا گیا ہے یہ تو یقیناً دیوانہ ہے.

28

حضرت موسیٰ علیہ السلام نے فرمایا! وہی مشرق ومغرب کا اور ان کے درمیان کی تمام چیزوں کا رب ہے، اگر تم عقل رکھتے ہو.

29

فرعون کہنے لگا سن لے! اگر تو نے میرے سوا کسی اور کو معبود بنایا تو میں تجھے قیدیوں میں ڈال دوں گا.

30

موسیٰ (علیہ السلام) نے کہا اگرچہ میں تیرے پاس کوئی کھلی چیز لے آؤں؟

31

فرعون نے کہا اگر تو سچوں میں سے ہے تو اسے پیش کر.

32

آپ نے (اسی وقت) اپنی ﻻٹھی ڈال دی جو اچانک کھلم کھلا (زبردست) اﮊدہا بن گئی.

33

اور اپنا ہاتھ کھینچ نکالا تو وه بھی اسی وقت ہر دیکھنے والے کو سفید چمکیلا نظر آنے لگا.

34

فرعون اپنے آس پاس کے سرداروں سے کہنے لگا بھئی یہ تو کوئی بڑا دانا جادوگر ہے.

35

یہ تو چاہتا ہے کہ اپنے جادو کے زور سے تمہیں تمہاری سر زمین سے ہی نکال دے، بتاؤ اب تم کیا حکم دیتے ہو.

36

ان سب نے کہا آپ اسے اور اس کے بھائی کو مہلت دیجئے اور تمام شہروں میں ہرکارے بھیج دیجئے.

37

جو آپ کے پاس ذی علم جادو گروں کو لے آئیں.

38

پھر ایک مقرر دن کے وعدے پر تمام جادوگر جمع کیے گئے.

39

اور عام لوگوں سے بھی کہہ دیا گیا کہ تم بھی مجمع میں حاضر ہوجاؤ گے؟

40

تاکہ اگر جادوگر غالب آجائیں تو ہم ان ہی کی پیروی کریں.

41

جادوگر آکر فرعون سے کہنے لگے کہ اگر ہم جیت گئے تو ہمیں کچھ انعام بھی ملے گا؟

42

فرعون نے کہا ہاں! (بڑی خوشی سے) بلکہ ایسی صورت میں تم میرے خاص درباری بن جاؤ گے.

43

(حضرت) موسیٰ (علیہ السلام) نے جادوگروں سے فرمایا جو کچھ تمہیں ڈالنا ہے ڈال دو.

44

انہوں نے اپنی رسیاں اور ﻻٹھیاں ڈال دیں اور کہنے لگے عزت فرعون کی قسم! ہم یقیناً غالب ہی رہیں گے.

45

اب (حضرت) موسیٰ (علیہ السلام) نے بھی اپنی ﻻٹھی میدان میں ڈال دی جس نے اسی وقت ان کے جھوٹ موٹ کے کرتب کو نگلنا شروع کردیا.

46

یہ دیکھتے ہی دیکھتے جادوگر بے اختیار سجدے میں گر گئے.

47

اورانہوں نے صاف کہہ دیا کہ ہم تو اللہ رب العالمین پر ایمان ﻻئے.

48

یعنی موسیٰ (علیہ السلام) اور ہارون کے رب پر.

49

فرعون نے کہا کہ میری اجازت سے پہلے تم اس پر ایمان لے آئے؟ یقیناً یہی تمہارا وه بڑا (سردار) ہے جس نے تم سب کو جادو سکھایا ہے، سو تمہیں ابھی ابھی معلوم ہوجائے گا، قسم ہے میں ابھی تمہارے ہاتھ پاؤں الٹے طور پر کاٹ دوں گا اور تم سب کو سولی پر لٹکا دوں گا.

50

انہوں نے کہا کوئی حرج نہیں، ہم تو اپنے رب کی طرف لوٹنے والے ہیں ہی.

51

اس بنا پر کہ ہم سب سے پہلےایمان والے بنے ہیں ہمیں امید پڑتی ہے کہ ہمارا رب ہماری سب خطائیں معاف فرما دے گا.

52

اور ہم نے موسیٰ کو وحی کی کہ راتوں رات میرے بندوں کو نکال لے چل تم سب پیچھا کیے جاؤ گے.

53

فرعون نے شہروں میں ہرکاروں کو بھیج دیا.

54

کہ یقیناً یہ گروه بہت ہی کم تعداد میں ہے.

55

اور اس پر یہ ہمیں سخت غضب ناک کر رہے ہیں.

56

اور یقیناً ہم بڑی جماعت ہیں ان سے چوکنا رہنے والے.

57

بالآخر ہم نےانہیں باغات سے اور چشموں سے.

58

اور خزانوں سے۔ اور اچھے اچھے مقامات سے نکال باہر کیا.

59

اسی طرح ہوا اور ہم نےان (تمام) چیزوں کا وارث بنی اسرائیل کو بنا دیا.

60

پس فرعونی سورج نکلتے ہی ان کے تعاقب میں نکلے.

61

پس جب دونوں نے ایک دوسرے کو دیکھ لیا، تو موسیٰ کے ساتھیوں نے کہا، ہم تو یقیناً پکڑ لیے گئے.

62

موسیٰ نے کہا، ہرگز نہیں۔ یقین مانو، میرا رب میرے ساتھ ہے جو ضرور مجھے راه دکھائے گا.

63

ہم نے موسیٰ کی طرف وحی بھیجی کہ دریا پر اپنی ﻻٹھی مار، پس اسی وقت دریا پھٹ گیا اور ہر ایک حصہ پانی کا مثل بڑے پہاڑ کے ہوگیا.

64

اور ہم نے اسی جگہ دوسروں کو نزدیک ﻻ کھڑا کر دیا.

65

اور موسیٰ (علیہ السلام) کو اور اس کے تمام ساتھیوں کو نجات دے دی.

66

پھر اور سب دوسروں کو ڈبو دیا.

67

یقیناً اس میں بڑی عبرت ہے اور ان میں کےاکثر لوگ ایمان والے نہیں.

68

اور بیشک آپ کا رب بڑا ہی غالب اور مہربان ہے؟

69

انہیں ابراہیم (علیہ السلام) کا واقعہ بھی سنادو.

70

جبکہ انہوں نے اپنے باپ اور اپنی قوم سے فرمایا کہ تم کس کی عبادت کرتے ہو؟

71

انہوں نے جواب دیا کہ عبادت کرتے ہیں بتوں کی، ہم تو برابر ان کے مجاور بنے بیٹھے ہیں.

72

آپ نے فرمایا کہ جب تم انہیں پکارتے ہو تو کیا وه سنتے بھی ہیں؟

73

یا تمہیں نفع نقصان بھی پہنچا سکتے ہیں.

74

انہوں نے کہا یہ (ہم کچھ نہیں جانتے) ہم تو اپنے باپ دادوں کو اسی طرح کرتے پایا.

75

آپ نے فرمایا کچھ خبر بھی ہے جنہیں تم پوج رہے ہو.

76

تم اور تمہارے اگلے باپ دادا، وه سب میرے دشمن ہیں.

77

بجز سچے اللہ تعالیٰ کے جو تمام جہان کا پالنہار ہے.

78

جس نے مجھے پیدا کیا ہے اور وہی میری رہبری فرماتا ہے.

79

وہی ہے جو مجھے کھلاتا پلاتا ہے.

80

اور جب میں بیمار پڑ جاؤں تو مجھے شفا عطا فرماتا ہے.

81

اور وہی مجھے مار ڈالے گا پھر زنده کردے گا

82

اور جس سے امید بندھی ہوئی ہے کہ وه روز جزا میں میرے گناہوں کو بخش دے گا.

83

اے میرے رب! مجھے قوت فیصلہ عطا فرما اور مجھے نیک لوگوں میں ملا دے.

84

اور میرا ذکر خیر پچھلے لوگوں میں بھی باقی رکھ.

85

مجھے نعمتوں والی جنت کے وارﺛوں میں سے بنادے.

86

اور میرے باپ کو بخش دے یقیناً وه گمراہوں میں سے تھا.

87

اور جس دن کے لوگ دوباره جلائے جائیں مجھے رسوا نہ کر.

88

جس دن کہ مال اور اوﻻد کچھ کام نہ آئے گی.

89

لیکن فائده واﻻ وہی ہوگا جو اللہ تعالیٰ کے سامنے بے عیب دل لے کر جائے.

90

اور پرہیزگاروں کے لیے جنت بالکل نزدیک ﻻدی جائے گی.

91

اور گمراه لوگوں کے لیے جہنم ﻇاہر کردی جائے گی.

92

اور ان سے پوچھا جائے گا کہ جن کی تم پوجا کرتے رہے وه کہاں ہیں؟

93

جو اللہ تعالیٰ کے سوا تھے، کیاوه تمہاری مدد کرتے ہیں؟ یا کوئی بدلہ لے سکتے ہیں.

94

پس وه سب اور کل گمراه لوگ جہنم میں اوندھے منھ ڈال دیے جائیں گے.

95

اور ابلیس کے تمام کے تمام لشکر بھی، وہاں.

96

آپس میں لڑتے جھگڑتے ہوئے کہیں گے.

97

کہ قسم اللہ کی! یقیناً ہم تو کھلی غلطی پر تھے.

98

جبکہ تمہیں رب العالمین کے برابر سمجھ بیٹھے تھے.

99

اور ہمیں تو سوا ان بدکاروں کے کسی اور نے گمراه نہیں کیا تھا.

100

اب تو ہمارا کوئی سفارشی بھی نہیں.

101

اور نہ کوئی (سچا) غم خوار دوست.

102

اگر کاش کہ ہمیں ایک مرتبہ پھر جانا ملتا تو ہم پکے سچے مومن بن جاتے.

103

یہ ماجرا یقیناً ایک زبردست نشانی ہے ان میں سے اکثر لوگ ایمان ﻻنے والے نہیں.

104

یقیناً آپ کا پروردگار ہی غالب مہربان ہے.

105

قوم نوح نے بھی نبیوں کو جھٹلایا.

106

جبکہ ان کے بھائی نوح (علیہ السلام) نے کہا کہ کیا تمہیں اللہ کا خوف نہیں!

107

سنو! میں تمہاری طرف اللہ کا امانتدار رسول ہوں.

108

پس تمہیں اللہ سے ڈرنا چاہئے اور میری بات ماننی چاہئے.

109

میں تم سے اس پر کوئی اجر نہیں چاہتا، میرا بدلہ تو صرف رب العالمین کے ہاں ہے.

110

پس تم اللہ کا خوف رکھو اور میری فرمانبرداری کرو.

111

قوم نے جواب دیا کہ ہم تجھ پر ایمان ﻻئیں! تیری تابعداری تو رذیل لوگوں نے کی ہے.

112

آپ نے فرمایا! مجھے کیا خبر کہ وه پہلے کیا کرتے رہے؟

113

ان کا حساب تو میرے رب کے ذمہ ہے اگر تمہیں شعور ہو تو.

114

میں ایمان والوں کو دھکے دینے واﻻ نہیں.

115

میں تو صاف طور پر ڈرا دینے واﻻ ہوں.

116

انہوں نے کہاکہ اے نوح! اگر تو باز نہ آیا تو یقیناً تجھے سنگسار کردیا جائے گا.

117

آپ نے کہا اے میرے پروردگار! میری قوم نے مجھے جھٹلا دیا.

118

پس تو مجھ میں اور ان میں کوئی قطعی فیصلہ کردے اور مجھے اور میرے با ایمان ساتھیوں کو نجات دے.

119

چنانچہ ہم نے اسے اور اس کے ساتھیوں کو بھری ہوئی کشتی میں (سوار کراکر) نجات دے دی.

120

بعد ازاں باقی کے تمام لوگوں کو ہم نے ڈبو دیا.

121

یقیناً اس میں بہت بڑی عبرت ہے۔ ان میں سے اکثر لوگ ایمان ﻻنے والے تھے بھی نہیں.

122

اور بیشک آپ کا پروردگار البتہ وہی ہے زبردست رحم کرنے واﻻ.

123

عادیوں نے بھی رسولوں کو جھٹلایا.

124

جبکہ ان سے ان کے بھائی ہود نے کہا کہ کیا تم ڈرتے نہیں؟

125

میں تمہارا امانتدار پیغمبر ہوں.

126

پس اللہ سے ڈرو اور میرا کہا مانو!

127

میں اس پر تم سے کوئی اجرت طلب نہیں کرتا، میرا ﺛواب تو تمام جہان کے پروردگار کے پاس ہی ہے.

128

کیا تم ایک ایک ٹیلے پر بطور کھیل تماشا یادگار (عمارت) بنا رہے ہو.

129

اور بڑی صنعت والے (مضبوط محل تعمیر) کر رہے ہو، گویا کہ تم ہمیشہ یہیں رہو گے.

130

اور جب کسی پر ہاتھ، ڈالتے ہو تو سختی اور ﻇلم سے پکڑتے ہو.

131

اللہ سے ڈرو اور میری پیروی کرو.

132

اس سے ڈرو جس نے ان چیزوں سے تمہاری امداد کی جنہیں تم جانتے ہو.

133

اس نے تمہاری مدد کی مال سے اور اوﻻد سے.

134

باغات سے اور چشموں سے.

135

مجھے تو تمہاری نسبت بڑے دن کےعذاب کا اندیشہ ہے.

136

انہوں نے کہا کہ آپ وعﻆ کہیں یا وعﻆ کہنے والوں میں نہ ہوں ہم پر یکساں ہے.

137

یہ تو بس پرانے لوگوں کی عادت ہے.

138

اور ہم ہرگز عذاب نہیں دیے جائیں گے.

139

چونکہ عادیوں نے حضرت ہود کو جھٹلایا، اس لیے ہم نے انہیں تباه کردیا یقیناً اس میں نشانی ہے اور ان میں سے اکثر بے ایمان تھے.

140

بیشک آپ کا رب وہی غالب مہربان.

141

ﺛمودیوں نے بھی پیغمبروں کو جھٹلایا.

142

ان کے بھائی صالح نے ان سے فرمایا کہ کیا تم اللہ سے نہیں ڈرتے؟.

143

میں تمہاری طرف اللہ کا امانت دار پیغمبر ہوں.

144

تو تم اللہ سے ڈرو اور میرا کہا کرو.

145

میں اس پر تم سے کوئی اجرت نہیں مانگتا، میری اجرت تو بس پرودگار عالم پر ہی ہے.

146

کیا ان چیزوں میں جو یہاں ہیں تم امن کے ساتھ چھوڑ دیے جاؤ گے.

147

یعنی ان باغوں اور ان چشموں.

148

اور ان کھیتوں اور ان کھجوروں کے باغوں میں جن کے شگوفے نرم و نازک ہیں.

149

اور تم پہاڑوں کو تراش تراش کر پر تکلف مکانات بنا رہے ہو.

150

پس اللہ سے ڈرو اور میری اطاعت کرو.

151

بے باک حد سے گزر جانے والوں کی اطاعت سے باز آجاؤ.

152

جو ملک میں فساد پھیلا رہے ہیں اور اصلاح نہیں کرتے.

153

وه بولے کہ بس تو ان میں سے ہے جن پر جادو کردیا گیا ہے.

154

تو تو ہم جیسا ہی انسان ہے۔ اگر تو سچوں سے ہے تو کوئی معجزه لے آ.

155

آپ نے فرمایا یہ ہے اونٹنی، پانی پینے کی ایک باری اس کی اور ایک مقرره دن کی باری پانی پینے کی تمہاری.

156

(خبردار!) اسے برائی سے ہاتھ نہ لگانا ورنہ ایک بڑے بھاری دن کا عذاب تمہاری گرفت کر لے گا.

157

پھر بھی انہوں نے اس کی کوچیں کاٹ ڈالیں، بس وه پشیمان ہوگئے.

158

اور عذاب نے انہیں آ دبوچا۔ بیشک اس میں عبرت ہے۔ اور ان میں سے اکثر لوگ مومن نہ تھے.

159

اور بیشک آپ کا رب بڑا زبردست اور مہربان ہے.

160

قوم لوط نے بھی نبیوں کو جھُٹلایا.

161

ان سے ان کے بھائی لوط (علیہ السلام) نے کہا کیا تم اللہ کا خوف نہیں رکھتے؟

162

میں تمہاری طرف امانت دار رسول ہوں.

163

پس تم اللہ تعالیٰ سے ڈرو اور میری اطاعت کرو.

164

میں تم سے اس پر کوئی بدلہ نہیں مانگتا میرا اجر تو صرف اللہ تعالیٰ پر ہے جو تمام جہان کا رب ہے.

165

کیا تم جہان والوں میں سے مردوں کے ساتھ شہوت رانی کرتے ہو.

166

اور تمہاری جن عورتوں کو اللہ تعالیٰ نے تمہارا جوڑا بنایا ہے ان کو چھوڑ دیتے ہو، بلکہ تم ہو ہی حد سے گزر جانے والے.

167

انہوں نے جواب دیاکہ اے لوط! اگر تو باز نہ آیا تو یقیناً نکال دیا جائے گا.

168

آپ نے فرمایا، میں تمہارے کام سے سخت ناخوش ہوں.

169

میرے پروردگار! مجھے اور میرے گھرانے کو اس (وبال) سے بچالے جو یہ کرتے ہیں.

170

پس ہم نے اسے اور اس کے متعلقین کو سب کو بچالیا.

171

بجز ایک بڑھیا کے کہ وه پیچھے ره جانے والوں میں ہوگئی.

172

پھر ہم نے باقی اور سب کو ہلاک کر دیا.

173

اور ہم نے ان پر ایک خاص قسم کا مینہ برسایا، پس بہت ہی برا مینہ تھا جو ڈرائے گئے ہوئے لوگوں پر برسا.

174

یہ ماجرا بھی سراسر عبرت ہے۔ ان میں سے بھی اکثر مسلمان نہ تھے.

175

بیشک تیرا پروردگار وہی ہے غلبے واﻻ مہربانی واﻻ.

176

اَیکہ والوں نے بھی رسولوں کو جھٹلایا

177

جبکہ ان سے شعیب (علیہ السلام) نے کہاکہ کیا تمہیں ڈر خوف نہیں؟

178

میں تمہاری طرف امانت دار رسول ہوں.

179

اللہ کا خوف کھاؤ اور میری فرمانبرداری کرو.

180

میں اس پر تم سے کوئی اجرت نہیں چاہتا، میرا اجر تمام جہانوں کے پالنے والے کے پاس ہے.

181

ناپ پورا بھرا کرو کم دینے والوں میں شمولیت نہ کرو.

182

اور سیدھی صحیح ترازو سے توﻻ کرو.

183

لوگوں کو ان کی چیزیں کمی سے نہ دو بے باکی کے ساتھ زمین میں فساد مچاتے نہ پھرو.

184

اس اللہ کا خوف رکھو جس نے خود تمہیں اور اگلی مخلوق کو پیدا کیا ہے.

185

انہوں نے کہا تو تو ان میں سے ہے جن پر جادو کردیا جاتا ہے.

186

اور تو تو ہم ہی جیسا ایک انسان ہے اور ہم تو تجھے جھوٹ بولنے والوں میں سے ہی سمجھتے ہیں.

187

اگر تو سچے لوگوں میں سے ہے تو ہم پر آسمان کے ٹکڑے گرادے.

188

کہاکہ میرا رب خوب جاننے واﻻ ہے جو کچھ تم کر رہے ہو.

189

چونکہ انہوں نے اسے جھٹلایا تو انہیں سائبان والے دن کے عذاب نے پکڑ لیا۔ وه بڑے بھاری دن کا عذاب تھا.

190

یقیناً اس میں بڑی نشانی ہے اور ان میں کےاکثر مسلمان نہ تھے.

191

اور یقیناً تیرا پروردگار البتہ وہی ہے غلبے واﻻ مہربانی واﻻ.

192

اور بیشک و شبہ یہ (قرآن) رب العالمین کا نازل فرمایا ہوا ہے.

193

اسے امانت دار فرشتہ لے کر آیا ہے.

194

آپ کے دل پر اترا ہے کہ آپ آگاه کر دینے والوں میں سے ہو جائیں.

195

صاف عربی زبان میں ہے.

196

اگلے نبیوں کی کتابوں میں بھی اس قرآن کا تذکره ہے.

197

کیا انہیں یہ نشانی کافی نہیں کہ حقانیت قرآن کو تو بنی اسرائیل کے علماء بھی جانتے ہیں.

198

اور اگر ہم اسے کسی عجمی شخص پر نازل فرماتے.

199

پس وه ان کے سامنے اس کی تلاوت کرتا تو یہ اسے باور کرنے والے نہ ہوتے.

200

اسی طرح ہم نے گناہگاروں کے دلوں میں اس انکار کو داخل کر دیا ہے.

201

وه جب تک دردناک عذابوں کو ملاحظہ نہ کرلیں ایمان نہ ﻻئیں گے.

202

پس وه عذاب ان کو ناگہاں آجائے گا انہیں اس کا شعور بھی نہ ہو گا.

203

اس وقت کہیں گے کہ کیا ہمیں کچھ مہلت دی جائے گی؟

204

پس کیا یہ ہمارے عذاب کی جلدی مچا رہے ہیں؟

205

اچھا یہ بھی بتاؤ کہ اگر ہم نے انہیں کئی سال بھی فائده اٹھانے دیا.

206

پھر انہیں وه عذاب آ لگا جن سے یہ دھمکائے جاتے تھے.

207

تو جو کچھ بھی یہ برتتے رہے اس میں سے کچھ بھی فائده نہ پہنچا سکے گا.

208

ہم نے کسی بستی کو ہلاک نہیں کیا ہے مگر اسی حال میں کہ اس کے لیے ڈرانے والے تھے.

209

نصیحت کے طور پر اور ہم ﻇلم کرنے والے نہیں ہیں.

210

اس قرآن کو شیطان نہیں ﻻئے.

211

نہ وه اس کے قابل ہیں، نہ انہیں اس کی طاقت ہے.

212

بلکہ وه تو سننے سے بھی محروم کردیے گئے ہیں.

213

پس تو اللہ کے ساتھ کسی اور معبود کو نہ پکار کہ تو بھی سزا پانے والوں میں سے ہوجائے.

214

اپنے قریبی رشتہ والوں کو ڈرا دے.

215

اس کے ساتھ فروتنی سے پیش آ، جو بھی ایمان ﻻنے واﻻ ہو کر تیری تابعداری کرے.

216

اگر یہ لوگ تیری نافرمانی کریں تو تو اعلان کردے کہ میں ان کاموں سے بیزار ہوں جو تم کر رہے ہو.

217

اپنا پورا بھروسہ غالب مہربان اللہ پر رکھ.

218

جو تجھے دیکھتا رہتا ہے جبکہ تو کھڑا ہوتا ہے.

219

اور سجده کرنے والوں کے درمیان تیرا گھومنا پھرنا بھی.

220

وه بڑا ہی سننے واﻻ اور خوب ہی جاننے واﻻ ہے.

221

کیا میں تمہیں بتاؤں کہ شیطان کس پر اترتے ہیں.

222

وه ہر ایک جھوٹے گنہگار پر اترتے ہیں.

223

(اچٹتی) ہوئی سنی سنائی پہنچا دیتے ہیں اور ان میں سے اکثر جھوٹے ہیں.

224

شاعروں کی پیروی وه کرتے ہیں جو بہکے ہوئے ہوں.

225

کیا آپ نے نہیں دیکھا کہ شاعر ایک ایک بیابان میں سر ٹکراتے پھرتے ہیں.

226

اور وه کہتے ہیں جو کرتے نہیں.

227

سوائے ان کے جو ایمان ﻻئے اور نیک عمل کیے اور بکثرت اللہ تعالیٰ کا ذکر کیا اور اپنی مظلومی کے بعد انتقام لیا، جنہوں نے ﻇلم کیا ہے وه بھی عنقریب جان لیں گے کہ کس کروٹ الٹتے ہیں.